Click Here

Saturday, September 22, 2018

Kabhi youn bhi a mere rubaru


Kabhi youn bhi a mere rubaru
Tujhe pass pa ke main ro paroon

Mujhe manzil-e- ishq pe ho yaqeen
Tujhe dharkano main suna karoon

Kabhi choom loon tere hathon ko
Kabhi tere dil main basa karoon

Kabhi youn bhi a mere rubaru
Tujhy pass pa ke main ro paroon

Us ne dil ka haal btana chor dia


Us ne dil ka haal btana chor dia 
Hum ne bhi ghrai main jana chor dia

Jub us ko hi doori ka ahsas nahi
Hum ne bhi ahsas dilana chor dia

Main ne kaha raste hain dushwar bohaut
Us ne tab se saath nebhana chor dia

Jub yeh kaha ke karna yad duaon main
Us ne dua main hath uthana chor dia

جہاں بھر میں مرے دل سا کوئی گھر ہو نہیں سکتا


جہاں بھر میں مرے دل سا کوئی گھر ہو نہیں سکتا
کہ ایسی خاک پر ایسا سمندر ہو نہیں سکتا

رواں رہتا ہے کیسے چین سے اپنے کناروں میں 
یہ دریا میری بیتابی کا مظہر ہو نہیں سکتا

کسی کی یاد سے دل کا اندھیرا اور بڑھتا ہے 
یہ گھر میرے سلگنے سے منور ہو نہیں سکتا

بہت بے تاب ہوتا ہوں میں اس کو دیکھ کر لیکن 
ستارہ تیری آنکھوں سے تو بڑھ کر ہو نہیں سکتا

یہ موج عمر ہر شے کو بہت تبدیل کرتی ہے 
مگر جو سانس لیتا ہے وہ پتھر ہو نہیں سکتا

میں اس دنیا میں رہتا ہوں کہ جس دنیا کے لوگوں کو 
خوشی کا ایک لمحہ بھی میسر ہو نہیں سکتا 

Tuesday, September 15, 2015

Karti Hai Intezar Mere Gaon Ki Mitti


Karti Hai Intezar Mere Gaon Ki Mitti
Rehti Hai Barqaraar Mere Gaon Ki Mitti

Wo Neem Ki Khushboo Wo Dhoop Wo Hawa
Deti Hai Aitbaar Mere Gaon Ki Mitti

Ghar K Darakht Saya-e-Aanchal K Razamand
Mujh Pe Hai Jaan Nisaar Mere Gaon Ki Mitti

Barish K Wo Talaab Aur Kaghaz Ki Kashtiyan
Ab Tak Hai Imandaar Mere Gaon Ki Mitti

Chokhat Pe Rakh K Pair Jise Roondh Main Aya
Aye Shams Wo Hai Pyar Mere Gaon Ki Mitti...

Mohabbat Tab Se Karta Hun . Ghazal Poetry


Tumhe Dekha Hai Jis Din Se
Mohabbat Tab Se Karta Hun

Mere Khawabon Ki Tehreerein
Mehaz Teri Hi Tasveerein

Nazar Ye Aashna Bhi Hai
Tumhe Shayad Pata Bhi Hai

Tumhe Socha Hai Jis Din Se
Adawat Tab Se Karta Hun
Mohabbat Tab Se Karta Hun

Meri Khamosh Dharkan Ki
Sada Bas Tum Hi Ho Jana

Main Jis Ko Apna Kehta Hun
Dua Wo Tum Hi Ho Jana

Nazar Me Jab Se Ayi Ho
Main Chahat Tab Se Karta Hun
Mohabbat Tab Se Karta Hun

Kabhi Samjho Isharon Ko
Tumhe Pane Ki Hasrat Hai

Bata Do Aye Meri Jana
Kya Tum Ko Bhi Mohabbat Hai

Hua Hun Jab Se Dewaana
Wafaawat Tab Se Karta Hun
Mohabbat Tab Se Karta Hun

Tumhe Dekha Hai Jis Din Se
Mohabbat Tab Se Karta Hun...

Wednesday, September 9, 2015

غزل سن کر پریشان ہو گئے کیا

غزل سن کر پریشان ہو گئے کیا
کسی کے دھیان میں تم کھو گئے کیا
یا بیگانہ روی پہلے نہیں تھی
کہو تم بھی کسی کے ہو گئے کیا
ابھی کچھ دیر پہلے تک یہیں تھے
زمانہ ہو گیا تم کو گئے کیا
کسی تازہ رفاقت کی للک ہے
پرانے زخم اچھے ہو گئے کیا
پلٹ کر چارا گر کون آ گئے ہیں
شب فرقت کے مرے سو گئے کیا
فراز اتنا نا اترا حوصلے پر
اسے بھولے زمانے ہو گئے کیا

محبت ہے ۔

محبت ہے

تم سے کتنی محبت ہے یہ میں بتا نہیں سکتی
اپنی زندگی میں تمھاری اہمیت جتا نہیں سکتی

میری زندگی کا ہر لمحہ تمہی سے شروع ہوتا ہے
تم سے دور رہ کے ایک پل بھی اکیلے بتا نہیں سکتی

ممکن ہے میں خود کو بھول جاؤں
پر تجھے بھولنے کی خطا میں کر نہیں سکتی

تم میرے دل میں ہی نہیں میرے روم روم میں بسے ہو
تم سے بچھڑ کے میں یہ زندگی جی نہیں سکتی

یقین نہیں ہوتا کے تم چاہتے نہیں ہمیں
اپنے درد کو اپنی زبان سے بیان کر نہیں سکتی

آج وعدہ ہے میرے دل سے او میرے صنم
تمھارے سوا میں کسی اور کو چاہ نہیں سکتی

شرط

یہ تم جانتی ہو میں ضدی بہت ہوں
انا بھی ہے مجھ میں
میں سنتا ہوں دل کی (فقط اپنے دل کی)
کسی کی کوئی بات سنتا نہیں ہوں
مگر اپنی دھن میں صبح و شام رہنا
کوئی درد اپنا کسی سے نہ کہنا
یہ عادت ہے میری
میں عادت بھی کوئی بدلتا نہیں ہوں
یہ تم جانتی ہو
مگر یہ بھی سچ ہے
میں ضد چھوڑ دوں گا
انا کی یہ دیوار بھی توڑ دوں گا
بدل لوں گا ہر ایک عادت بھی اپنی
"اگر تم کہو گی"

Thursday, September 3, 2015

تعصب ۔ سر سیّد احمد خان

السلامُ علیکم دوستو ؛ 
آج میں نے تعصب کے بارے جناب سر سیّد احمد خان صاحب کا ایک مضمون پڑھا ۔ پڑھ کر سوچا کہ کیوں نا آپ کے ساتھ شئیر کروں ۔

انسان کی بدترین خصلتوں میں سے تعصب بھی ایک بدترین خصلت ہے کہ انسان کی تمام نیکیوں اور اس کی تمام خوبیوں کو غارت اور برباد کرتی ہے۔ متعصب گو اپنی زبان سے نہ کہے مگر اس کا طریقہ یہ بات جتلاتا ہے کہ عدل و انصاف کی خصلت جو عمدہ ترین خصائلِ انسان سے ہے اس میں نہیں ہے۔ متعصب اگر کسی غلطی میں پڑتا ہے تو اپنے تعصب کے سبب اس غلطی سے نکل نہیں سکتا کیونکہ اس کا تعصب اس کے برخلاف بات کے سننے اور سمجھنے اور اس پر غور کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور اگر وہ کسی غلطی میں نہیں ہے بلکہ سچی اور سیدھی راہ پر ہے تو اس کے فائدے اور اس کی نیکی کو پھیلنے اور عام ہونے نہیں دیتا کیونکہ اس کے مخالفوں کو اپنی غلطی پر متنبہ ہونے کا موقع نہیں ملتا۔ تعصب انسان کو ہزار طرح کی نیکیوں کے حاصل کرنے سے باز رکھتا ہے۔ اکثر دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ انسان کسی کام کو نہایت عمدہ اور مفید سمجھتا ہے مگر صرف تعصب سے اس کو اختیار نہیں کرتا اور دیدہ و دانستہ برائی میں گرفتار اور بھلائی سے بیزار رہتا ہے۔
مذہبی تعصبات کی نسبت بھی ہم کچھ تھوڑا سا بیان کریں گے مگر اول امورِ تمدن و معاشرت میں جو نقصان تعصب سے پیدا ہوتے ہیں ان کا ذکر کرتے ہیں۔
انسان قواعدِ قدرت کے مطابق مدنی الطبع پیدا ہوا ہے۔ وہ تنہا اپنی حوائجِ ضروری کو مہیا نہیں کر سکتا۔ اس کو ہمیشہ مددگاروں اور معاونوں کی، جو دوستی اور محبت سے ہاتھ آتے ہیں، ضرورت ہوتی ہے مگر متعصب بسبب اپنے تعصب کے تمام لوگوں سے منحرف اور بیزار رہتا ہے اور کسی کی دوستی اور محبت کی طرف بجز ان چند لوگوں کے جو اس کے ہم رائے ہیں مائل نہیں ہوتا۔
عقل اور قواعدِ قدرت کا مقتضیٰ یہ معلوم ہوتا ہے کہ امورِ متعلقِ تمدن و معاشرت میں جو باتیں زیادہ آرام اور زیادہ لیاقت اور زیادہ عزت کی ہیں ان کو انسان اختیار کرے مگر متعصب اُن سب نعمتوں سے محروم رہتا ہے۔ ہنر اور فن اور علم ایسی عمدہ چیزیں ہیں کہ ان میں ہر ایک چیز کو نہایت اعلیٰ درجے تک حاصل کرنا چاہیے مگر متعصب اپنی بدخصلت سے ہر ایک ہنر اور فن اور علم کے اعلیٰ درجے تک پہنچنے سے محروم رہتا ہے۔
وہ ان تمام دلچسپ اور مفید باتوں سے جو نئی تحقیقات سے اور نئے علوم و فنون سے حاصل ہوتی ہیں محض جاہل اور ناواقف رہتا ہے۔ اس کی عقل اور اس کے دماغ کی قوت محض بیکار ہو جاتی ہے اور جو کچھ اس میں سمائی ہوتی ہے اس کے سوا کسی بات کے سمجھنے کی اس میں طاقت اور قوت نہیں رہتی۔ وہ ایک ایسے جانور کی مانند ہو جاتا ہے کہ اس کو جو کچھ بالطبع آتا ہے اس کے سوا اور کسی چیز کی تعلیم و تربیت کے قابل نہیں ہوتا۔
بہت سی قومیں ہیں جو اپنے تعصب کے باعث سے تمام باتوں میں، کیا اخلاق میں اور کیا علم و ہنر میں اور کیا فضل و دانش میں اور کیا تہذیب و شائستگی میں اور کیا جاہ و حشمت اور مال و دولت میں، اعلیٰ درجے سے نہایت پست درجہ مذلت اور خواری کو پہنچ گئی ہیں۔ اور بہت سی قومیں ہیں جنہوں نے اپنی بے تعصبی سے ہر جگہ اور ہر قوم سے اچھی اچھی باتیں اخذ کیں اور ادنیٰ درجے سے ترقی کر کے اعلیٰ سے اعلیٰ درجے تک پہنچ گئیں۔ مجھ کو اپنے ملک کے بھائیوں پر اس بات کی بدگمانی ہے کہ وہ بھی تعصب کی خصلت میں گرفتار ہیں اور اس سبب سے ہزاروں قسم کی بھلائیوں کے حاصل کرنے سے اور دنیا میں اپنے تئیں ایک معزز قوم دکھانے سے محروم اور ذلت اور خواری اور بے عملی اور بے ہنری کی مصیبت میں گرفتار ہیں اور اسی لیے میری خواہش ہے کہ وہ اس بدخصلت سے نکلیں اور علم و فضل اور ہنر و کمال کے اعلیٰ درجے کی عزت تک پہنچیں۔ ہم مسلمانوں میں ایک غلطی یہ بڑی ہے کہ بعض دفعہ ایک غلط نمائی کے جذبے سے تعصب کو اچھا سمجھتے ہیں اور جو شخص اپنے مذہب میں بڑا متعصب ہو، تمام شخصوں کو جو اس مذہب کے نہیں ہیں نہایت حقارت سے دیکھے اور برا سمجھے، اس شخص کو نہایت قابل تعریف اور توصیف کے بڑا پختہ اور پکا اپنے مذہب میں سمجھتے ہیں مگر ایسا سمجھنا سب سے بڑی غلطی ہے جس نے حقیقت میں مسلمانوں کو برباد کر دیا ہے۔ ہمارا مذہب اور مذہبی علوم دنیا اور دنیاوی علوم بالکل علیحدہ چیزیں ہیں، پس بڑی نادانی ہے جو دنیاوی علوم و فنون کے سیکھنے میں کسی قسم کے تعصبِ مذہبی کو کام میں لاویں۔
اگر یہ خیال ہو کہ دنیاوی علوم کو سیکھنے سے ہمارے عقائدِ مذہبی میں سستی آتی ہے کیونکہ مذہبی مسائل اُن دنیاوی علوم کے پڑھنے سے مشتبہ یا غلط معلوم ہوتے ہیں تو نہایت ہی افسوس کا مقام ہے کہ مسلمان اپنے ایسے روشن اور مستحکم سچے مذہب کو ایسا کمزور اور ضعیف سمجھتے ہیں کہ دنیاوی علوم کی ترقی سے اس کی برہمی کا خیال کرتے ہیں۔ ہمارا مذہب ہے کہ جس قدر دینی اور دنیوی علوم کی ترقی ہوتی جاوے گی اُسی قدر اس کی سچائی زیادہ تر ثابت ہو گی۔ اب ہم یہ بتاتے ہیں کہ اپنے مذہب میں پختہ ہونا جدا بات ہے اور یہ ایک نہایت عمدہ صفت ہے جو کسی اہلِ مذہب کے لیے ہو سکتی ہے اور تعصب، گو کہ وہ مذہب

Monday, June 29, 2015

سنہری نصیحتیں


خاوند نے اپنی بیوی کو پہلی ملاقات میں یہ نصیحت کی۔ کہ چار باتوں کا خیال رکھنا:
پہلی بات یہ کہ مجھے آپ سے بہت محبت ہے۔ اس لئے میں نے آپ کو بیوی کے طور پر پسند کیا۔ اگر آپ مجھے اچھی نہ لگتیں تو میں نکاح کے ذریعے آپ کو گھر ہی نہ لاتا۔ آپ کو بیوی بنا کر گھر لانا اس بات کا ثبوت ہے کہ مجھے آپ سے محبت ہے تا ہم میں انسان ہوں فرشتہ نہیں ہوں اگر کسی وقت میں غلطی کر بیٹھوں تو تم اس سے چشم پوشی کر لینا۔ چھوٹی موٹی کوتاہیوں کو نظر انداز کر دینا۔
اور دوسری بات یہ کہ مجھے ڈھول کی طرح نہ بجانا۔ بیوی نے کہا، کیا مطلب؟ اس نے کہا جب بالفرض اگر میں غصے میں ہوں تو میرے سامنے اس وقت جواب نہ دینا۔ مرد غصے میں جب کچھ کہہ رہا ہو اور آگے سے عورت کی بھی زبان چل رہی ہو تو یہ چیز بہت خطرناک ہوتی ہے۔ اگر مرد غصے میں ہے۔ تو عورت اوائڈ کر جائے اور بلفرض عورت غصے میں ہے تو مرد اوائڈ کر جائے۔ دونوں طرف سے ایک وقت میں غصہ آ جانا یوں ہے کہ رسی کو دونوں طرف سے کھینچنے والی بات ہے۔ ایک طرف سے رسی کو کھینچیں اور دوسری طرف سے ڈھیلا چھوڑ دیں تو وہ نہیں ٹوٹتی اگر دونوں طرف سے کھینچیں تو پھر کھچ پڑنے سے وہ رسی ٹوٹ جاتی ہے۔
تیسری نصیحت یہ ہے کہ دیکھنا مجھ سے راز و نیاز کی ہر بات کرنا مگر لوگوں کے شکوے اور شکائیتیں نہ کرنا۔ چونکہ اکثر اوقات میاں بیوی آپس میں تو بہت اچھا وقت گزار لیتے ہیں۔ مگر نند کی باتیں ساس کی باتیں فلاں کی باتیں، یہ زندگی کے اندر زہر گھول دیتی ہیں۔ اس لئے شکوے شکائتوں سے ممکنہ حد تک گریز کرنا۔
اور چوتھی بات کہ دیکھنا دل ایک ہے یا تو اس میں محبت ہو سکتی ہے یا اس میں نفرت۔ ایک وقت میں دو چیزیں دل میں نہیں رہ سکتیں۔ اگر خلافِ اصول میری کوئی بات بری لگے تو دل میں نہ رکھنا، مجھے سے جائز طریق سے بات کرنا، کیونکہ باتیں دل میں رکھنے سے انسان شیطان کے وسوسوں کا شکار ہو کر دل میں نفرتیں گھولتا ہے اور تعلقات خراب ہو کر زندگی کا رخ بدل دیتے ہیں۔