اتنی سی زندگی میں ریاضت نہ ہو سکی
اک غم کو بھول جانے کی عادت نہ ہو سکی
سوچو تو پور پور ہے تھکن تھکن سے چُور چُور
دیکھو تو طے ذرا سی مسافت نہ ہو سکی
کچھ دیر جلتا رہا ہواؤں کے رو برو
گھر کے دیے سے اتنی مروت نہ ہو سکی
سب کچھ اسی کے دم سے تھا محمود، اس کے بعد
... کارِ جہانِ تازہ سے رغبت نہ ہو سکی
No comments:
Post a Comment