کب سماں تھا بہار سے پہلے
غم کہاں تھا بہار سے پہلے
ایک ننھا سا آرزو کا دیا
ضوفشاں تھا بہار سے پہلے
اب تماشا ہے چار تنکوںکا
آشیاں تھا بہار سے پہلے
اے مرے دل کے داغ یہ تو بتا
تو کہاں تھا بہار سے پہلے
پچھلی شب میں خزان کا سناٹا
ہم زباںتھا بہار سے پہلے
چاندنی میںیہ آگ کا دریا
کب رواں تھا بہار سے پہلے
بن گیا ہے سحابِ موسمِ گل
جو دھواں تھا بہار سے پہلے
لُٹ گئی دل کی زندگی ساغر
دل جواںتھا بہار سے پہلے
شاعر ساغر صدیقی
No comments:
Post a Comment