Click Here

Monday, September 24, 2012

ہونے والا ہوں جدا تیرے نواحات سے آج


ہونے والا ہوں جدا تیرے نواحات سے آج
اے کہ موجیں ہیں تری شاہ سمندر کا خراج
اب نہ آؤں گا کبھی سیر کو ساحل پہ ترے
الوداع اے جوئے سرداب ہمیشہ کے لیے
لاکھ ضو ریز ہوں خورشید ترے پانی پر
عکس افگن ہو اس آئینے میں سو بار قمر
پر نہ آؤں گاسیر کو ساحل پہ ترے
الوداع اے جوئے سرداب ہمیشہ کے لیے
پھر اراروٹ پہ کشتی کوئی آ کر ٹھہری
پھر اراروٹ پہ کشتی کوئی آ کر ٹھہری
کوئی طوفاں متلاطم سر جودی آیا
سینٹ برنارڈ کے کتوں نے جو نہ خوشبو پائی
برف نے لا شئر آدم بہ زمیں دفنایا
سینگ بدلے ہیں زمیں گاؤ نے حیراں ہو کر
یا مہا دیو غضبناک ہوا چلا یا
بطن اٹناسے ابلتے ہوئے لاوے کا خروش
صرصر موت نے ہر چار جہت پہنچا یا
پمپیائی کے جھروکے ہوئے یکسر مسدور
آل قابیل نے دنیا کا قبالہ پایا

شاعر: ابن انشاء

No comments:

Post a Comment