ہونے والا ہوں جدا تیرے نواحات سے آج
اے کہ موجیں ہیں تری شاہ سمندر کا خراج
اب نہ آؤں گا کبھی سیر کو ساحل پہ ترے
الوداع اے جوئے سرداب ہمیشہ کے لیے
لاکھ ضو ریز ہوں خورشید ترے پانی پر
عکس افگن ہو اس آئینے میں سو بار قمر
پر نہ آؤں گاسیر کو ساحل پہ ترے
الوداع اے جوئے سرداب ہمیشہ کے لیے
پھر اراروٹ پہ کشتی کوئی آ کر ٹھہری
پھر اراروٹ پہ کشتی کوئی آ کر ٹھہری
کوئی طوفاں متلاطم سر جودی آیا
سینٹ برنارڈ کے کتوں نے جو نہ خوشبو پائی
برف نے لا شئر آدم بہ زمیں دفنایا
سینگ بدلے ہیں زمیں گاؤ نے حیراں ہو کر
یا مہا دیو غضبناک ہوا چلا یا
بطن اٹناسے ابلتے ہوئے لاوے کا خروش
صرصر موت نے ہر چار جہت پہنچا یا
پمپیائی کے جھروکے ہوئے یکسر مسدور
آل قابیل نے دنیا کا قبالہ پایا
شاعر: ابن انشاء
No comments:
Post a Comment