Click Here

Tuesday, January 8, 2013

دشت کو دیکھ کے گھر یاد آیا

دشت کو دیکھ کے گھر یاد آیا
ہمیں یوسف کا سفر یاد آیا

میں نے تلوار پہ سر رکھا تھا
یعنی تلوار سے سر یاد آیا

وہ تری کم سخنی تھی کہ مجھے
بات کرنے کا ہنر یاد آیا

اے زمانے مرے پہلو میں ٹھہر
پھر سلامِ پسِ در یاد آیا

کسے اڑتے ہوئے دیکھا کہ تمہیں
اپنا ٹوٹا ہوا پر یاد آیا

آج میں خود سے ملا ہوں طالب
آج بھولا ہوا گھر یاد آیا

شاعر: طالب جوہری

No comments:

Post a Comment