یہی منظر تھے انجانے سے، پہلے
تمھارے شہر میں آنے سے پہلے
زمیں کی دھڑکنیں پہچان لینا
کوئی دیوار بنوانے سے پہلے
پلٹ کر کیوں مجھے سب دیکھتے ہیں
تمھارا ذکر فرمانے سے پہلے
نجانے کتنی آنکھیں منتظر تھیں
ستارے بام پر آنے سے پہلے
دریچے بند ہوجاتے ہیں کتنے
یہاں منظر بدل جانے سے پہلے
عنبرین صلاح الدین
No comments:
Post a Comment