یہ بندگی خدائی، وہ بندگی گدائی !
یا بندہ خدابن یا بندہ زمانہ
غافل نہ ہو خودی سے کر اپنی پاسبانی
شاید کسی حرم کا تو بھی ہے آستانہ
اے لا الہ کے وارث باقی نہیں ہے تجھ میں
گفتارِ دلبرانہ، کردارِ قاہرانہ
تیری نگاہ سے دل سینوں میں کانپتے تھے
کھویا گیا ہے تیرا جذبِ قلندرانہ
رازِ حرم سے شاید اقبال با خبر ہے
ہیں اس کی گفتگو میں اندازِ مجرمانہ
ـ ـ ـ علامہ اقبال ـ ـ ـ
No comments:
Post a Comment