Click Here

Tuesday, October 1, 2013

پایان فارم : ابن انشاء

ہم لوگ تو ظلمت میں جینے کے بھی عادی ہیں
اس درد نے کیوں دل میں شمعیں سی جلا دی ہیں
اک یاد پہ آہوں کا طوفاں امڈتا ہوا آتا ہے
اک ذکر پہ اب دل کو تھا ما نہیں جا تا ہے
اک نام پہ آنکھوں میں آنسو چلے آتے ہیں
جی ہم کو جلاتا ہے ہم جی کو جلاتے ہیں
ہم لوگ تو مدت سے آوارہ و حیراں تھے
اس شخص کے گیسو کب اس طور پریشاں تھے
یہ شخص مگر اے دل پردیس سدھارے گا
یہ درد ہمیں جانے کس گھاٹ اتارے گا
عشق کا چکر ہے انشا کے ستاروں کو
ہاں جا کے مبارک دو پھر نجد میں یاروں کو

ابن انشاء

No comments:

Post a Comment