سکھ کے سپنے دیکھتے جاگے
جگ جگ کے دکھیارے سائیں
کھلتا ہے محنت کا پرچم
سنتے ہو جیکارے سائیں
دھرتی کانپنے انبر کانپے
کانپیں چاند ستارے سائیں
لوہے کو پگھلانے والے
آپ بھی ہیں انگیارے سائیں
گولی لاٹھی ، پیہ ، ساسن
ان کے آگے ہا رے سائیں
کل تک تھے یہ سب بیچارے پر
آج نہیں بیچارے سائیں
تو نے تو یہ بات سمجھ لی
اوروں کو سمجھا رے سائیں !
ان کی محنت ہم نے لوٹی
ہم سب ہیں ہنڈارے سائیں
ان کی قسمت کٹیا کھولی
ہم نے محل اسارے سائیں
ان کا حصہ آدھی روٹی
اپنے پیٹ اپھارے سائیں
ان کے گھر اندھیارا ٹوٹا
سورج چاند ہمارے سائیں
اندھیاروں کا جاد و ٹوٹے
اب وہ جوت جگارے سائیں
ان سے جگ نے جو کچھ لوٹا
آج انہیں لوٹا رے سائیں
تو بھی دیکھے میں بھی دیکھوں
محنت کے نظارے سائیں
آج بھی کتنی خالی دھرتی
کتنے کھیت کنوارے سائیں
—– ٭—–
یہ دھرتی کا پوٹا چیریں
کوئلہ ۔ لوہا بھر بھر لائیں
خون پسینے فرق نہ سمجھیں
بھاری بھر کم ملیں چلائیں
چونا پتھر مٹی گارا
یہی سنبھالیں یہی ا ٹھائیں
پھر بھی ہے دل میں یہی دبدھا
کل کیا پہنیں کل کیا کھائیں
پیٹ پہ پتھر باندھ کے سوئیں
فٹ پاتھوں پر عمر بتائیں
—– ٭ —–
اندھیاروں کاسینہ چیرے
اب وہ جوت جگانا ہوگا
ان سے جگ نے جو کچھ لوٹا
آج انہیں لوٹا نا ہوگا
جس کی محنت اس کا حاصل
اب ہی بھید بتا نا ہو گا
اب تو اور ہی شام سویرا
اب تو اور زمانہ ہوگا
اب ان کو سمجھا نا کیسا
اپنے کو سمجھا نا ہو گا
پہلے تھے ارشاد ہمارے
اب ان کافر ما نا ہو گا
ان کے بھاگ جگا کر سائیں
اپنا بھاگ جگا نا ہو گا
• — — — — — — — — — — — — •
ابن انشاء
No comments:
Post a Comment