ایک گمنام سپاہی ہوں چلا جاتا ہوں
بات پوری بھی نہیں تم نے سنی یا اللہ
اے گمنام سپاہی
کس دھرتی کا بیٹا ہے تو
کس منزل کا راہی ، اے گمنام سپاہی
فوجیں گزریں ،لشکر گزرے
پیدل گزرے ،ا ڑ کے کر گزرے
چھائی شب کی سیاہی ، اے گمنام سپاہی
دیکھ چمن میں بیلا پھولا دیکھ پپیہے چہکے
کیوں گلچیں سے پینگ بڑھائے یہیں چمن میں رہ کے
تجھ پر یہ ہتیار سجائے دشمن نے کیا کہہ کے
بستی بستی موت کا پہرا
چاروں کوٹ تباہی ، اے گمنام سپاہی
دے ہر چیز گواہی
No comments:
Post a Comment