پُھولوں کا انبار لگایا جا سکتا ہے
ہر مقتل کو باغ بنایا جا سکتا ہے
۔
تَوبَہ پیاس بُجھا سکتی ہے دریاؤں کی
پانی کو پانی پِلوایا جا سکتا ہے
۔
رنگ، زبان اور نسل کے سارے فرق بُھلا کر
" آخری خطبہ " دھیان میں لایا جا سکتا ہے
۔
ختم کئے جا سکتے ہیں آپس کے جھگڑے
مِل جُل کر یہ شہر بچایا جا سکتا ہے
۔
آگ لگائی جا سکتی ہے تلخ زباں کو
لہجوں میں کچھ شہد ملایا جا سکتا ہے
۔
درویشوں کو زخم دکھائے جا سکتے ہیں
وَلیوں کو بھی حال سُنایا جا سکتا ہے
۔
دِل میں گر توحید کی مَشعَل روشن ہو تو
مندِر میں بھی دیپ جلایا جا سکتا ہے
۔
فرقہ بندی والی مسجد چھوڑ کے واصفؔ
صرف خدا کے گھر میں جایا جا سکتا ہے
( جبار واصفؔ )
No comments:
Post a Comment