السلامُ علیکم دوستو ؛
آج میں نے تعصب کے بارے جناب سر سیّد احمد خان صاحب کا ایک مضمون پڑھا ۔ پڑھ کر سوچا کہ کیوں نا آپ کے ساتھ شئیر کروں ۔
انسان کی بدترین خصلتوں میں سے تعصب بھی ایک بدترین خصلت ہے کہ انسان کی تمام نیکیوں اور اس کی تمام خوبیوں کو غارت اور برباد کرتی ہے۔ متعصب گو اپنی زبان سے نہ کہے مگر اس کا طریقہ یہ بات جتلاتا ہے کہ عدل و انصاف کی خصلت جو عمدہ ترین خصائلِ انسان سے ہے اس میں نہیں ہے۔ متعصب اگر کسی غلطی میں پڑتا ہے تو اپنے تعصب کے سبب اس غلطی سے نکل نہیں سکتا کیونکہ اس کا تعصب اس کے برخلاف بات کے سننے اور سمجھنے اور اس پر غور کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور اگر وہ کسی غلطی میں نہیں ہے بلکہ سچی اور سیدھی راہ پر ہے تو اس کے فائدے اور اس کی نیکی کو پھیلنے اور عام ہونے نہیں دیتا کیونکہ اس کے مخالفوں کو اپنی غلطی پر متنبہ ہونے کا موقع نہیں ملتا۔ تعصب انسان کو ہزار طرح کی نیکیوں کے حاصل کرنے سے باز رکھتا ہے۔ اکثر دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ انسان کسی کام کو نہایت عمدہ اور مفید سمجھتا ہے مگر صرف تعصب سے اس کو اختیار نہیں کرتا اور دیدہ و دانستہ برائی میں گرفتار اور بھلائی سے بیزار رہتا ہے۔
مذہبی تعصبات کی نسبت بھی ہم کچھ تھوڑا سا بیان کریں گے مگر اول امورِ تمدن و معاشرت میں جو نقصان تعصب سے پیدا ہوتے ہیں ان کا ذکر کرتے ہیں۔
انسان قواعدِ قدرت کے مطابق مدنی الطبع پیدا ہوا ہے۔ وہ تنہا اپنی حوائجِ ضروری کو مہیا نہیں کر سکتا۔ اس کو ہمیشہ مددگاروں اور معاونوں کی، جو دوستی اور محبت سے ہاتھ آتے ہیں، ضرورت ہوتی ہے مگر متعصب بسبب اپنے تعصب کے تمام لوگوں سے منحرف اور بیزار رہتا ہے اور کسی کی دوستی اور محبت کی طرف بجز ان چند لوگوں کے جو اس کے ہم رائے ہیں مائل نہیں ہوتا۔
عقل اور قواعدِ قدرت کا مقتضیٰ یہ معلوم ہوتا ہے کہ امورِ متعلقِ تمدن و معاشرت میں جو باتیں زیادہ آرام اور زیادہ لیاقت اور زیادہ عزت کی ہیں ان کو انسان اختیار کرے مگر متعصب اُن سب نعمتوں سے محروم رہتا ہے۔ ہنر اور فن اور علم ایسی عمدہ چیزیں ہیں کہ ان میں ہر ایک چیز کو نہایت اعلیٰ درجے تک حاصل کرنا چاہیے مگر متعصب اپنی بدخصلت سے ہر ایک ہنر اور فن اور علم کے اعلیٰ درجے تک پہنچنے سے محروم رہتا ہے۔
وہ ان تمام دلچسپ اور مفید باتوں سے جو نئی تحقیقات سے اور نئے علوم و فنون سے حاصل ہوتی ہیں محض جاہل اور ناواقف رہتا ہے۔ اس کی عقل اور اس کے دماغ کی قوت محض بیکار ہو جاتی ہے اور جو کچھ اس میں سمائی ہوتی ہے اس کے سوا کسی بات کے سمجھنے کی اس میں طاقت اور قوت نہیں رہتی۔ وہ ایک ایسے جانور کی مانند ہو جاتا ہے کہ اس کو جو کچھ بالطبع آتا ہے اس کے سوا اور کسی چیز کی تعلیم و تربیت کے قابل نہیں ہوتا۔
بہت سی قومیں ہیں جو اپنے تعصب کے باعث سے تمام باتوں میں، کیا اخلاق میں اور کیا علم و ہنر میں اور کیا فضل و دانش میں اور کیا تہذیب و شائستگی میں اور کیا جاہ و حشمت اور مال و دولت میں، اعلیٰ درجے سے نہایت پست درجہ مذلت اور خواری کو پہنچ گئی ہیں۔ اور بہت سی قومیں ہیں جنہوں نے اپنی بے تعصبی سے ہر جگہ اور ہر قوم سے اچھی اچھی باتیں اخذ کیں اور ادنیٰ درجے سے ترقی کر کے اعلیٰ سے اعلیٰ درجے تک پہنچ گئیں۔ مجھ کو اپنے ملک کے بھائیوں پر اس بات کی بدگمانی ہے کہ وہ بھی تعصب کی خصلت میں گرفتار ہیں اور اس سبب سے ہزاروں قسم کی بھلائیوں کے حاصل کرنے سے اور دنیا میں اپنے تئیں ایک معزز قوم دکھانے سے محروم اور ذلت اور خواری اور بے عملی اور بے ہنری کی مصیبت میں گرفتار ہیں اور اسی لیے میری خواہش ہے کہ وہ اس بدخصلت سے نکلیں اور علم و فضل اور ہنر و کمال کے اعلیٰ درجے کی عزت تک پہنچیں۔ ہم مسلمانوں میں ایک غلطی یہ بڑی ہے کہ بعض دفعہ ایک غلط نمائی کے جذبے سے تعصب کو اچھا سمجھتے ہیں اور جو شخص اپنے مذہب میں بڑا متعصب ہو، تمام شخصوں کو جو اس مذہب کے نہیں ہیں نہایت حقارت سے دیکھے اور برا سمجھے، اس شخص کو نہایت قابل تعریف اور توصیف کے بڑا پختہ اور پکا اپنے مذہب میں سمجھتے ہیں مگر ایسا سمجھنا سب سے بڑی غلطی ہے جس نے حقیقت میں مسلمانوں کو برباد کر دیا ہے۔ ہمارا مذہب اور مذہبی علوم دنیا اور دنیاوی علوم بالکل علیحدہ چیزیں ہیں، پس بڑی نادانی ہے جو دنیاوی علوم و فنون کے سیکھنے میں کسی قسم کے تعصبِ مذہبی کو کام میں لاویں۔
اگر یہ خیال ہو کہ دنیاوی علوم کو سیکھنے سے ہمارے عقائدِ مذہبی میں سستی آتی ہے کیونکہ مذہبی مسائل اُن دنیاوی علوم کے پڑھنے سے مشتبہ یا غلط معلوم ہوتے ہیں تو نہایت ہی افسوس کا مقام ہے کہ مسلمان اپنے ایسے روشن اور مستحکم سچے مذہب کو ایسا کمزور اور ضعیف سمجھتے ہیں کہ دنیاوی علوم کی ترقی سے اس کی برہمی کا خیال کرتے ہیں۔ ہمارا مذہب ہے کہ جس قدر دینی اور دنیوی علوم کی ترقی ہوتی جاوے گی اُسی قدر اس کی سچائی زیادہ تر ثابت ہو گی۔ اب ہم یہ بتاتے ہیں کہ اپنے مذہب میں پختہ ہونا جدا بات ہے اور یہ ایک نہایت عمدہ صفت ہے جو کسی اہلِ مذہب کے لیے ہو سکتی ہے اور تعصب، گو کہ وہ مذہب
No comments:
Post a Comment