Click Here

Friday, August 17, 2012

انہی خوش گمانیوں میں کہیں جاں سے بھی نہ جاؤ















انہی خوش گمانیوں میں کہیں جاں سے بھی نہ جاؤ

وہ جو چارہ گر نہیں ہے اسے زخم کیوں دکھاؤ

یہ اداسیوں کے موسم یونہی رائیگاں نہ جائیں

کسی یاد کو پکارو کسی درد کو جگاؤ

وہ کہانیاں ادھوری جو نہ ہو سکیں گی پوری

انہیں میں بھی کیوں سناؤں انہیں تم بھی کیوں سناؤ

یہ جدائیوں کے رستے بڑی دور تک گئے ہیں

جو گیا وہ پھر نہ آیا مری بات مان جاؤ

کسی بے وفا کی خاطر یہ جنوں فراز کب تک

جو تمہیں بھلا چکا ہے اسے تم بھی بھول جاؤ


No comments:

Post a Comment