Click Here

Wednesday, August 15, 2012

ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں



ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں

ستم ہو کہ ہو وعدۂ بے حجابی

کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں

یہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو

کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں

کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہلِ محفل

چراغِ سحر ہوں بجھا چاہتا ہوں

بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی

بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں

No comments:

Post a Comment