Click Here

Wednesday, August 15, 2012

صورتیں کھو جائیں گی بس آئینہ رہ جائے گا















زندگی کا زندگی سے فاصلہ رہ جائے گا
صورتیں کھو جائیں گی بس آئینہ رہ جائے گا

تم چلے بھی جاؤ گے لیکن تمہاری یاد کا
دور تک پھیلا ہوا اک سلسلہ رہ جائے گا

قہقہوں کی مشعلیں اور رات کا پچھلا پہر
واقعے کے بعد بھی اک واقعہ رہ جائے گا

لاتعلق ہو گئے جب اس سے اس کے مہرباں
وہ ہماری بات کو پھر سوچتا رہ جائے گا

اوڑھ کر حیرانیوں کی چادریں سو جائیں گے
قافلے تھک جائیں گے اور راستہ رہ جائے گا

خواب بن جائے گی اک دن حُسن کی ہمسائیگی
بر سرِ دیوار بس اک واہمہ رہ جائے گا

No comments:

Post a Comment