تم پوچھو اور میں نہ بتاؤں ، ایسے تو حالات نہیں
ایک ذرا سا دل ٹوٹا ھے ، اور تو کوئی بات نہیں
کس کو خبر تھی سانولے بادل بن برسے اڑ جائیں گے
ساون آیا لیکن اپنی قسمت میں برسات نہیں
ٹوٹ گیا جب دل تو پھر یہ سانس کا نغمہ کیا معنی
گونج رھی ھے کیوں شہنائی جب کوئی بارات نہیں
غم کے اندھیارے میں تجھ کو اپنا ساتھی کیوں سمجھوں
تو پرتو ھے میرا تو سایا بھی میرے ساتھ نہیں
ختم ھوا میرا افسانہ ، اب یہ آنسو پونچھ بھی لو
جس میں کوئی تارا چمکے آج کی رات وہ رات نہیں
میرے غمگیں ھونے پر احباب ھیں یوں حیراں قتیل
جیسے میں پتھر ھوں ، میرے سینے میں جذبات نہیں
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment