ماتھے پر اک چاند جڑا ہے
گھر پھر بھی تاریک پڑا ہے
داغ رہا ہے سوہل کلائی
بانہہ میں سرخ انگار کڑہ ہے
دلہن گھٹ کر مر جاۓ گی
مان لیا سسرال بڑا ہے
برف پہ اپنے نام کھدے ہیں
سر پر سورج آن کھڑا ہے
پنچھی پر جانے کیا بیتی
پنجرے میں اک پنکھ پڑا ہے
ماں کے پیار سے مہنگی موٹر
بچہ اپنی ضد پہ اڑا ہے
دھرتی مانگے بیج اور پانی
دہقاں خالی ہاتھ کھڑا ہے
رستے میں ہے آگ کا دریا
سحر ترا کاغذ کا گھڑا ہے
No comments:
Post a Comment