میرے چارہ گر !
میرے درد کی تجھے کیا خبر
تو میرے سفر کا شریک ہے
نہیں ہم سفر؟
میرے چارہ گر،میری چارہ گر
میرے ہاتھ سے تیرے ہاتھ تک
وہ جو ہاتھ بھر کا تھا فاصلہ
کئی موسموں میں بدل گیا
اسے ناپتے اسے کاٹتے
میرا سارا وقت نکل گیا
نہیں جس پہ کوئی نشانِ پا
میرے سامنے ہی وہ رہ گذر
میرے چارہ گر
میرے درد کی تجھے کیا خبر ؟؟
No comments:
Post a Comment