غزل سن کر پریشان ہو گئے کیا
کسی کے دھیان میں تم کھو گئے کیا
کسی کے دھیان میں تم کھو گئے کیا
یا بیگانہ روی پہلے نہیں تھی
کہو تم بھی کسی کے ہو گئے کیا
کہو تم بھی کسی کے ہو گئے کیا
ابھی کچھ دیر پہلے تک یہیں تھے
زمانہ ہو گیا تم کو گئے کیا
زمانہ ہو گیا تم کو گئے کیا
کسی تازہ رفاقت کی للک ہے
پرانے زخم اچھے ہو گئے کیا
پرانے زخم اچھے ہو گئے کیا
پلٹ کر چارا گر کون آ گئے ہیں
شب فرقت کے مرے سو گئے کیا
شب فرقت کے مرے سو گئے کیا
فراز اتنا نا اترا حوصلے پر
اسے بھولے زمانے ہو گئے کیا
اسے بھولے زمانے ہو گئے کیا
ماشاﷲ ۔ بہت عمدہ انتخاب کیا ہے بھائی ۔ زبردست ۔
ReplyDelete