Click Here

Friday, August 17, 2012

کل پرسش احوال کی جو یار نے میرے
















کل پرسش احوال کی جو یار نے میرے 
کس رشک سے دیکھا غمخوار نے میرے
 
بس اک ترا نام چپانے کی غرض سے 
کس کس کو پکارا دل بیمار نے میرے
 
یا گرمئ بازار تھی یا خوف زبان تھا 
پھر بیچ دیا مجھ کو خریدار نے میرے
 
ویرانی میں بڑھ کر تھے بیاباں سے تو پھر کیوں 
شرمندہ کیا ہے در و دیوار نے میرے
 
جب شاعری پردہ ہے فراز اپنے جنوں کا 
پھر کیوں مجھے رسوا کیا اشعار نے میرے

No comments:

Post a Comment