Click Here

Friday, August 17, 2012

مرا نہیں تو کسی اور کا بنے تو سہی












مرا نہیں تو کسی اور کا بنے تو سہی
کسی بھی طور سے وہ شخص خوش رہے تو سہی

پھر اس کے بعد بچھڑنے ہی کون دے گا اسے 
کہیں دکھائی تو دے وہ کبھی ملے ہی سہی

کہاں کا زعم ترے سامنے انا کیسی
وقار سے ہی جھکے ہم مگر جھکے تو سہی
 
جو چپ رہا تو بسا لے گا نفرتیں دل میں
برا بھلا ہی کہے وہ مگر کہے تو سہی

کوئی تو ربط ہو اپنا پرانی قدروں سے 
کسی کتاب کا نسخہ کہیں ملے تو سہی
 
دعائے خیر نہ مانگے کوئی کسی کیلیے 
کسی کو دیکھ کے لیکن کوئی جلے تو سہی
 
جو روشنی نہیں ہوتی نہ ہو بلا سے مگر
سروں سے جبر کا سورج کبھی ڈھلے تو سہی

No comments:

Post a Comment