خود اپنے دل میں خراشیں اتارنا ہوں گی
ابھی تو جاگ کے راتیں گزارنا ہوں گی
تیرے لئے مجھے ہنس ہنس کے بولنا ہو گا
میرے لئے تجھے زلفیں سنوارنا ہوں گی
تیری صدا سے تجھی کو تراشنا ہو گا
ہوا کی چاپ سے شکلیں ابھارنا ہوں گی
ابھی تو تیری طبیعت کو جیتنے کے لئے
دل و نگاہ کی شرطیں بھی ہارنا ہوں گی
تیرے وصال کی خواہش کے تیز رنگوں سے
تیرے فراق کی صبحیں نکھارنا ہوں گی
یہ شاعری یہ کتابیں یہ آیتیں دل کی
نشانیاں یہ سبھی تجھہ پے وارنا ہوں گی
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment