جب کبھی تیرا نام لیتے ہیں
دل سے ہم انتقام لیتے ہیں
میری بربادیوں کے افسانے
میرے یاروں کانام لیتے ہیں
بس یہی اک جرم ہے اپنا
ہم محبت سے کام لیتے ہیں
ہر قدم پر گرے مگر سیکھا
کیسے گرتوں کو تھام لیتے ہیں
ہم بھٹک کر جنوں کی راہوں میں
عقل سے انتقام لیتے ہیں ---
No comments:
Post a Comment