Click Here

Tuesday, October 1, 2013

فیض احمد فیض کی تخلیق


تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں
کسی بہانے تمہیں یاد کرنے لگتے ہیں

حدیثِ یار کے عنواں نکھرنے لگتے ہیں
تو ہر حریم میں گیسو سنورنے لگتے ہیں

ہر اجنبی ہمیں محرم دکھائی دیتا ہے
جواب بھی تیری گلی سے گزرنے لگتے ہیں

صبا سے کرتے ہیں غربت نصیب ذکرِ وطن
تو چشمِ صبح میں آنسو اُبھرنے لگتے ہیں

وہ جب بھی کرتے ہیں اس نطق و لب کی بخیہ گری
فضا میں اور بھی نغمے بکھرنے لگتے ہیں

درِ قفس پہ اندھیرے کی مہر لگتی ہے
تو فیض دل میں ستارے اترنے لگتے ہیں

• — — — — — — — — — — — •
فیض احمد فیض

No comments:

Post a Comment