Click Here

Showing posts with label Iftekhar Arif. Show all posts
Showing posts with label Iftekhar Arif. Show all posts

Monday, September 2, 2013

بارہواں کھلا ڑی

بارہواں کھلا ڑی

خو شگوارموسم میں

ان گنت تماشائی

اپنی اپنی ٹیموں کو

داد دینے آتے ہیں

اپنے اپنے پیاروں کا

حو صلہ بڑ ھا تے ہیں

میں الگ تھلگ سب سے

با رہویں کھلا ڑی کو

ہوٹ کر تا رہتا ہوں

بارہواں کھلاڑی بھی

کیا عجب کھلا ڑی ہے

کھیل ہو تا رہتا ہے

شور مچتا رہتا ہے

داد پڑ تی رہتی ہے

اور وہ الگ سب سے

انتظار کرتاہے

ایک ایسی ساعت کا

ایک ایسے لمحے کا

جس میں سانحہ ہوجائے

پھر وہ کھیلنے نکلے

تالیوں کے جھر مٹ میں

ایک جملہ خوش کن

ایک نعرہ تحسین

اس کے نام پر ہوجائے

سب کھلا ڑیوں کے ساتھ

وہ بھی معتبر ہوجائے

پر یہ کم ہی ہوتاہے

پھر بھی لوگ کہتے ہیں

کھیل سے کھلاڑی کا

عمر بھر کا رشتہ ہے

عمر بھر کایہ رشتہ

چھو ٹ بھی تو سکتا ہے

آخری وسل کے ساتھ

ڈوب جانے والا دل

ٹو ٹ بھی توسکتاہے


افتخار عارف

Wednesday, January 9, 2013

عذابِ وحشتِ جاں کا صلہ نہ مانگے کوئی

عذابِ وحشتِ جاں کا صلہ نہ مانگے کوئی
نئے سفر کے لئے, راستہ نہ مانگے کوئی

بلند ہاتھوں میں زنجیر ڈال دیتے ہیں
عجیب رسم چلی ہے دعا نہ مانگے کوئی

تمام شہر مکّرم بس ایک مجرم میں
سو میرے بعد مرا خوں بہا نہ مانگے کوئی

کوئی تو شہرِ تذبذب کے ساکنوں سے کہے
نہ ہو یقین تو پھر معجزہ نہ مانگے کوئی

عذابِ گردِ خزاں بھی نہ ہو بہار بھی آئے
اس احتیاط سے اجرِ وفا نہ مانگے کوئی

افتخار عارف
عذابِ وحشتِ جاں کا صلہ نہ مانگے کوئی
نئے سفر کے لئے, راستہ نہ مانگے کوئی

بلند ہاتھوں میں زنجیر ڈال دیتے ہیں
عجیب رسم چلی ہے دعا نہ مانگے کوئی

تمام شہر مکّرم بس ایک مجرم میں
سو میرے بعد مرا خوں بہا نہ مانگے کوئی

کوئی تو شہرِ تذبذب کے ساکنوں سے کہے
نہ ہو یقین تو پھر معجزہ نہ مانگے کوئی

عذابِ گردِ خزاں بھی نہ ہو بہار بھی آئے
اس احتیاط سے اجرِ وفا نہ مانگے کوئی

افتخار عارف

Thursday, January 3, 2013

گلی کوچوں میں ہنگامہ بپا کرنا پڑے گا

گلی کوچوں میں ہنگامہ بپا کرنا پڑے گا
جو دل میں ہے اب اس کا تذکرہ کرنا پڑے گا

نتیجہ کربلا سے مختلف ہو یا وہی ہو
مدینہ چھوڑنے کا فیصلہ کرنا پڑے گا

وہ کیا منزل جہاں راستے آگے نکل جائیں
سو اب پھر ایک سفر کا سلسلہ کرنا پڑے گا

لہو دینے لگی ہے چشم خوں بستہ سو اس بار
بھری آنکھوں میں خوابوں کو رہا کرنا پڑے گا

مبادا قصہ اہل جنوں ناگفتہ رہ جائے
نئے مضمون کا لہجہ نیا کرنا پڑے گا

درختوں پہ ثمر آنے سے پہلے آئے تھے پھول
پھلوں کے بعد کیا ہوگا پتہ کرنا پڑے گا

گنوا بیٹھے ترے خاطر اپنے مہر ومہتاب
بتا اب اے زمانے اور کیا کرنا پڑے گا

افتخار عارف

Wednesday, January 2, 2013

Dost Kya, Khud Ko Bhi Prastish Ki Ijazat Nahi Di,

Dost Kya, Khud Ko Bhi Prastish Ki Ijazat Nahi Di,

Dil Ko Khoo'n Honay Diya, Aankh Ko Zehmat Nahi Di

Hum Bhi Us Sisila-E-Ishq Mein Be'at Hain Jisay

Hijr Nay Dukh Na Diya, Wasal Nay Rahat Nahi Di

Hum Bhi Ik Sham Bohat Uljhay Huay Thay Khud Mein

Aik Sham Us Ko Bhi Halaat Nay Mohlat Nahi Di

Aajzi Bakhshi Gai Tamkinat-e-Fuqr K Sath

Denay Walay Nay Humein Kaun Si Daulat Nahi Di

Be'wafa Dost Kabhi Laut K Aaye To Unhain

Hum Nay Izhaar-E-Nadamat Ki Azziyat Nahi Di

Dil Kabhi Khuwab K Peechay, Kabhi Duniya Ki Taraf,

Aik Nay Ajar Na Diya, Aik Nay Ujrat Nahi Di....

Poet : Iftikhar Arif
Contribute: Zahid Shah