Click Here

Monday, August 13, 2012

عشق میں ضبط کا یہ بھی کوئی پہلو ہو گا


عشق میں ضبط کا یہ بھی کوئی پہلو ہو گا
جو میری آنکھ سے ٹپکا ، تیرا آنسو ہو گا
ایک پل کو تیری یاد آے تو میں سوچتا ہوں
خواب کے دشت میں بھٹکا ہوا ، آہو ہو گا
...
تجھ کو محسوس کروں ، مس نہ مگر کر پاؤں
کیا خبر تھی کہ تو اک ، پیکر خوشبو ہو گا
اب سمیٹا ہے تو پھر، مجکو ادھورا نہ سمیٹ
زیر سر سنگ نہ ہو گا ،،، میرا بازو ہو گا
مجھ کو معلوم نہ تھی ہجر کی یہ رمزکہ تو
جب مرے پاس نہ ہو گا تو، بہر سو ہو گا
اس توقع پہ میں، اب حشرکےدن گنتا ہوں
حشر میں اور کوئی ہو کہ نہ ہو،تو ہو گا!

1 comment: