Click Here

Tuesday, January 8, 2013

کبھی کبھی تو بہت یاد آنے لگتے ہو

کبھی کبھی تو بہت یاد آنے لگتے ہو
کہ روٹھتے ہو کبھی اور منانے لگتے ہو

گِلہ تو یہ ہے، تم آتے نہیں کبھی لیکن
جب آتے بھی ہو تو فوراً ہی جانے لگتے ہو

تمہاری شاعری کیا ہے بھلا، بھلا کیا ہے؟
تم اپنے دل کی اُداسی کو گانے لگتے ہو

سرودِ آتشِ زریں، صحنِ خاموشی
وہ داغ ہے جسے ہر شب جلانے لگتے ہو

سنا ہے کہکشاؤں میں روز و شب ہی نہیں
تو پھر تم اپنی زباں کیوں جلانے لگتے ہو

یہ بات جون تمہاری مذاق ہے کہ نہیں
کہ جو بھی ہو، اسے تم آزمانے لگتے ہو

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment