Click Here

Wednesday, January 9, 2013

خود اپنے دل میں خراشیں اتارنا ہوں گی

خود اپنے دل میں خراشیں اتارنا ہوں گی
ابھی تو جاگ کے راتیں گزارنا ہوں گی

تیرے لئے مجھے ہنس ہنس کے بولنا ہو گا
میرے لئے تجھے زلفیں سنوارنا ہوں گی

تیری صدا سے تجھی کو تراشنا ہو گا
ہوا کی چاپ سے شکلیں ابھارنا ہوں گی

ابھی تو تیری طبیعت کو جیتنے کے لئے
دل و نگاہ کی شرطیں بھی ہارنا ہوں گی

تیرے وصال کی خواہش کے تیز رنگوں سے
تیرے فراق کی صبحیں نکھارنا ہوں گی

یہ شاعری یہ کتابیں یہ آیتیں دل کی
نشانیاں یہ سبھی تجھہ پے وارنا ہوں گی

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment