Click Here

Wednesday, January 9, 2013

گلاب چہرے پہ مسکراہٹ

گلاب چہرے پہ مسکراہٹ
چمکتی آنکھوں میں شوخ جذبے
وہ جب بھی کالج کی سیڑھیوں سے
سہیلیوں کو لئے اترتی
تو ایسا لگتا تھا جیسے دل میں اتر رہی ہو
کچھ اس تیقن سے بات کرتی تھی جیسے دنیا
اسی کی آنکھوں سے دیکھتی ہو
وہ اپنے راستے میں دل بچھاتی ہوئی نگاہوں سے ہنس کے کہتی
تمہارے جیسے بہت سے لڑکوں سے میں یہ باتیں
بہت سے برسوں سے سن رہی ہوں
میں ساحلوں کی ہوا ہوں نیلے سمندروں کے لئے بنی ہوں
وہ ساحلوں کی ہوا سی لڑکی
جب راہ چلتی تو اسے لگتا تھا جیسے دل میں اتر رہی ہو
وہ کل ملی تو اس طرح تھی
چمکتی آنکھوں میں شوخ جذبے ، گلاب چہرے پی مسکراہٹ
کے جیسے چاندی پگھل ری ہو
مگر وہ بولی تو اس کے لہجے میں وہ تھکن تھی
کے جیسے صدیوں سے دشت ظلمت میں چل رہی ہو

شاعر : امجد اسلام امجد

No comments:

Post a Comment