Click Here

Monday, September 2, 2013

بھڑکائیں میری پیاس کو اکثر تیری آنکھیں

بھڑکائیں میری پیاس کو اکثر تیری آنکھیں
صحرا مرا چہرہ ہے سمندر تیری آنکھیں

پھر کون بھلا دادِ تبسم انہیں دے گا
روئیں گی بہت مجھ سے بچھڑ کر تیری آنکھیں

خالی جو ہوئی شامِ غریباں کی ہتھیلی
کیا کیا نہ لٹاتی رہی گوہر تیری آنکھیں

یوں دیکھتے رہنا اسے اچھا نہیں محسن
وہ کانچ کا پیکر ہے تو پتھر تیری آنکھیں

No comments:

Post a Comment