Click Here

Wednesday, September 9, 2015

غزل سن کر پریشان ہو گئے کیا

غزل سن کر پریشان ہو گئے کیا
کسی کے دھیان میں تم کھو گئے کیا
یا بیگانہ روی پہلے نہیں تھی
کہو تم بھی کسی کے ہو گئے کیا
ابھی کچھ دیر پہلے تک یہیں تھے
زمانہ ہو گیا تم کو گئے کیا
کسی تازہ رفاقت کی للک ہے
پرانے زخم اچھے ہو گئے کیا
پلٹ کر چارا گر کون آ گئے ہیں
شب فرقت کے مرے سو گئے کیا
فراز اتنا نا اترا حوصلے پر
اسے بھولے زمانے ہو گئے کیا

1 comment:

  1. ماشاﷲ ۔ بہت عمدہ انتخاب کیا ہے بھائی ۔ زبردست ۔

    ReplyDelete