Click Here

Monday, August 13, 2012

جدا رہ کر بھی جی لینا بہت بے کا ر لگتا تھا


جدا رہ کر بھی جی لینا بہت بے کا ر لگتا تھا

بہم رہنا تو ہم کو اَور بھی دشوار لگتا تھا

زمین و آسماں کا بُعد دیکھا بعد میں جا کر

ہمیں تو اک کہانی سا ترا کردار لگتا تھا

مہ و نجّوم آ آ کے اِن آنکھوں میں کھٹکتے تھے

ہمیں تو آسمانوں کا بھی سَر پر بار لگتا تھا

ہماری سوچ میں اتنا تفاوت آ‎ ‎گیا کیسے

ہمیں جو پھول لگتا ہے وہ اُس کو خار لگتا تھا

کماں خالی، نشانہ سامنے اور تیر پیروں میں

جبھی تو چوکتا سا ہم کو اپنا وار لگتا تھا

بتول اُس شخص کا ، اتنا تعارف ہی مکمل ہے

ہمیں اقرار کے پردے میں وہ اِنکار لگتا تھا‎ ‎...

No comments:

Post a Comment