Click Here

Monday, August 13, 2012

ٹوٹے ہوئے لفظوں میں روانی نہیں ملتی














ٹوٹے ہوئے لفظوں میں روانی نہیں ملتی

لمحوں میں تو صدیوں کی کہانی نہیں ملتی

دل جل گیا اب اس میں دھواں تک نہیں اُٹھتا

اِس راکھ پہ تصویر پرانی نہیں ملتی

اظہار پہ تالے ہیں تو تالے ہی سمجھنا

ہر لکھی ہوئی بات زبانی نہیں ملتی

جو مانگو مقدر سے، ہمیں وہ نہیں ملتا

اس دور میں راجہ کو بھی رانی نہیں ملتی

باقی نہیں خاروں میں بھی پہلی سی چبھن اب

اور پھولوں پہ پہلی سی جوانی نہیں ملتی

سوچا تھا کسی شام سہانی کو ملیں گے

‎... اور شام ہمیں کوئی سہانی نہیں ملتی‎  

No comments:

Post a Comment