Click Here

Tuesday, January 8, 2013

بے قراری سی بے قراری ہے

بے قراری سی بے قراری ہے
وصل ہے اور فراق طاری ہے

جو گزاری نہ جا سکی ہم سے
ہم نے وہ زندگی گزاری ہے

بن تمہارے کبھی نہیں آئی
کیا مری نیند بھی تمھاری ہے

اس سے کہیو کہ دل کی گلیوں میں
رات دن تیری انتطاری ہے

ایک مہک سمت دل سے آئی تھی
میں یہ سمجھا تری سواری ہے

خوش رہے تو کہ زندگی اپنی
عمر بھر کی امید واری ہے

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment