Click Here

Wednesday, August 28, 2013

ہم جو ڈوبے ہیں تو سورج کی طرح

وہ کہ خود اپنے تغافل سے بھی انجان رہے
ہم وفا کرتے رہے اور پشیمان رہے

زرد پتے کی طرح ترک_ تعلق نہ کریں
ہوں الگ ایسے کہ تجدید کا امکان رہے

نفرتیں، پیار، وفا، جزبہ ایثار و خلوص
دل وہ گھر جس میں ہمیشہ نئے مہمان رہے

اک نیا آدمی ڈھونڈا ہے خود اپنے اندر
یعنی اک عمر تک اس وصف سے انجان رہے

اس بلندی نے تو رشتہ بھی زمین سے توڑا
فاصلے کم ہوں تو اپنوں کی بھی پہچان رہے

ہم جو ڈوبے ہیں تو سورج کی طرح اے مہدی
تا کہ اک اور نئی صبح کا امکان رہے

No comments:

Post a Comment